بیا و جوش تمنای دیدنم بنگر
از کتاب: راگ هزره
، فصل زمزمه شب هنگام
، بخش
،
زمزمه شب هنگام
بیا و جوش تمنای دیدنم بنگر
چو اشک از سر مژگاں چیکدنم بنگر
[آؤ اور میرے شوق دیدار کی انتہا دیکھو
میرے آنسوؤں کو پلکوں سے ٹپکتے ہوئے دیکھو]
شنیدہ ام کہ نبینی و نا امید نیم
ندیدن تو شنیدم، شنیدنم بنگر
[مجھے تمہاری بے رخی کا پتا ہے لیکن میں مایوس نہیں
تمہاری بے رخی کا میں نے سنا، اب مجھے سنتے ہوئے دیکھو]
دمید دانہ و بالید در آشیاں گہے شد
در انتظار او ماندم، چیدنم بنگر
[بیج لا کر انہیں گھر میں بویا
اب مجھے انہیں حاصل کرنے کا منتظر دیکھو]
زمن بہ جرم تپیدن کنارہ می کردی
بیا بہ خاک من و آرمیدنم بنگر
[تم نے میرے جرم کی پاداش میں مجھ سے کنارہ کر لیا
اب میری خاک پر آکر مجھے محو خواب دیکھو]
چو اشک از سر مژگاں چیکدنم بنگر
[آؤ اور میرے شوق دیدار کی انتہا دیکھو
میرے آنسوؤں کو پلکوں سے ٹپکتے ہوئے دیکھو]
شنیدہ ام کہ نبینی و نا امید نیم
ندیدن تو شنیدم، شنیدنم بنگر
[مجھے تمہاری بے رخی کا پتا ہے لیکن میں مایوس نہیں
تمہاری بے رخی کا میں نے سنا، اب مجھے سنتے ہوئے دیکھو]
دمید دانہ و بالید در آشیاں گہے شد
در انتظار او ماندم، چیدنم بنگر
[بیج لا کر انہیں گھر میں بویا
اب مجھے انہیں حاصل کرنے کا منتظر دیکھو]
زمن بہ جرم تپیدن کنارہ می کردی
بیا بہ خاک من و آرمیدنم بنگر
[تم نے میرے جرم کی پاداش میں مجھ سے کنارہ کر لیا
اب میری خاک پر آکر مجھے محو خواب دیکھو]